انتظار
Short Story by Nadeem Alam تیز بارش ہو رہی تھی۔ آفس سے نکلتے ہی میں نے اِدھراُدھر نگاہ ڈالی توپارکنگ سے منسلک بس سٹاپ پر تم مجھے نظر آئ۔ بھیگی بلی کی طرح ایک کونے میں سکڑی سمٹی کھڑی تم بہت ہی حسین لگ رہی تھی۔ نہ چاہتے ہوے بھی میرے قدم تمھاری سمت بڑھنے لگے۔ تمھارے ساتھ کھڑے ھوتے ہی میں نے پوری چھتری تمھارے اُوپر کر دی اور خود بارش میں بھیگنے لگا۔ تم چپ چاپ میرے ساتھ کھڑی رہی۔ تمھاری سانسں مجھے اپنی سانسوں میں ڈھلتی محسوس ہونے لگی۔ وقت جیسے تھم سا گیا۔ سامنے ایک بس آکر رکی۔ تم نے اپنا قدم آگے بڑھایا اورمیں اچانک ہوش میں آگیا۔ تمھارے وجود کا طلسم تمھاری خوشبو کے حسار سے نکلتے ہی ٹوٹ گیا۔ بس کے پایئدان پر قدم جماتے ہی مڑ کر تم نے مجھے دیکھا اوراسی ایک لمحے میں اپنی ساری ذندگی میں نے تمھارے پیار کے نام انتساب کرڈالی۔ اگلے روز وقتِ مقر ر پر اپنی جگہ جا پہنچا۔ تھوڑی دیر بعد تم بھی آ گئ۔ آنکھوں کی زباں نے حالِ دل بیان کیا اور تم اپنی بس میں سوار ہو گئ۔ بس کی کھڑکی میں سے سر موڑے بغیر تم نے کن آنکھیوں سے مجھ پر ایک نگاہ ڈالی۔ تمھارے ہونٹوں پر پھیلی مسکراہٹ نے م...